loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:29

اب کے سال پُونم میں، جب تو آئے گی ملنے

غزل

اب کے سال پُونم میں، جب تو آئے گی ملنے
ہم نے سوچ رکھا ہے، رات یوں گزاریں گے
دھڑکنیں بچھادیں گے، شوخ تیرے قدموں پہ
ہم نگاہوں سے تیری، آرتی اُتاریں گے
تُو کہ آج قاتل ہے ، پھر بھی راحتِ دل ہے
زہر کی ندی ہے تُو، پھر بھی قیمتی ہے تُو
پست حوصلے والے، تیرا ساتھ کیا دیں گے
زندگی ادھر آ جا, ہم تجھے گزاریں گے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے
انگلیوں سے جو ٹپکے، اُس لہو کی حاجت ہے
آپ زلفِ جاناں کے، خم سنوارئیے صاحب
زندگی کی زلفوں کو، آپ کیا سنواریں گے؟؟
ہم تو وقت ہیں، پل ہیں، تیز گام گھڑیاں ہیں
بے قرار لمحے ہیں، بے تھکان صدیاں ہیں
کوئی ساتھ میں اپنے آئے یا نہیں آئے
جو ملے گا رستے میں، ہم اُسے پکاریں گے
(ظفر گورکھپوری)
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم