loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 17:55

اسے زمانے کی ایسی کوئی ہوا نہ لگے

غزل

اسے زمانے کی ایسی کوئی ہوا نہ لگے
خفا وہ مجھ سے رہے اور کبھی خفا نہ لگے

کسی کے بارے میں کچھ بھی کہو تو ایسے کہو
کہ سننے والا سنے اور اسے برا نہ لگے

بہار آئی تو بیشک ہے صحنِ گلشن میں
کوئی بھی پھول مگر شاخ پر کِھلا نہ لگے

اگر بشر ہے تو رکھے تقاضۂ بشری
ہمارے بیچ رہے اور دیوتا نہ لگے

ہر اک دیار سے پھوٹے ہنسی خوشی کی کرن
کوئی دریچہ کسی طرح بے صدا نہ لگے

خدا کرے کہ مرے عہد کی ہر اِک بیٹی
پڑھی لکھی بھی لگے اور بے حیا نہ لگے

اب اس مقام پہ آکر بچھڑ رہے ہو کہ جب
تمھارے بن مجھے اچھی کوئی فضا نہ لگے

تمھارے واسطے خود کو تباہ کر بیٹھی
"دعا کرو کہ تمھیں میری بد دعا نہ لگے”

میں اسکے حق میں دعا مانگتی ہوں اے نصرت
"وہ بے وفائی کرے اور بےوفا نہ لگے”

نصرت عتیق گورکھپوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم