loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:54

اس نے رکھی سنبھال کر دنیا

اس نے رکھی سنبھال کر دنیا
میں نے رکھ دی اچھال کر دنیا

ہاتھ اس کے بھی کچھ نہیں آیا
جس نے دیکھی کھنگال کر دنیا

رفتہ رفتہ یہ جڑ پکڑ لے گی
دل سے رکھو نکال کر دنیا

آگئے ہوش اب ٹھکانے پر
اور رکھو سنبھال کر دنیا

اس نے پوچھا کہ کیا چھپایا ہے
میں نے رکھ دی نکال کر دنیا

ایک مدت سے میں نے رکھی ہے
ایک پنجرے میں پال کر دنیا

اور کتنا ستائی گی مجھ کو
کچھ تو میرا خیال کر دنیا

یاسر سعید صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم