loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:02

الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا

الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا
دریا کا نہ جنگل کا سما کا نہ زمیں کا

اقلیم معانی میں عمل ہو گیا میرا
دنیا میں بھروسہ تھا کسے تاج و نگیں کا

تقدیر نے کیا قطب فلک مجھ کو بنایا
محتاج مرا پاؤں رہا خانۂ زیں کا

اک بوریے کے تخت پہ اوقات بسر کی
زاہد بھی مقلد رہا سجادہ نشیں کا

اخترؔ قلم فکر کے بھی اشک ہیں جاری
کیا حال لکھوں اپنے دل زار و حزیں کا

واجد علی شاہ اختر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم