غزل
بتا منزل شوق کیا ہو گیا
مری کوششوں کا صلہ کھو گیا
حوادث کی آندھی ہے زوروں پہ آج
مرا راہبر آج کیوں سو گیا
نہ پند و نصیحت نہ ذوق عمل
یہ شیخ و برہمن کو کیا ہو گیا
چمن سے گزرتی ہے منہ پھیر کر
صبا کی اداؤں کو کیا ہو گیا
تری دل نوازی کی کیا دے گا داد
پلٹ کر وہ آیا نہیں جو گیا
احسان جعفری