loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 17:48

بخشش ہے تیری ہاتھ میں دنیا لیے ہوئے

غزل

بخشش ہے تیری ہاتھ میں دنیا لیے ہوئے
میں چپ کھڑا ہوں دیدۂ بینا لیے ہوئے

صحرا کو کیا خبر کہ ہے ہر ذرۂ حقیر
مٹھی میں اپنی قسمت صحرا لیے ہوئے

اس شام سے ڈرو جو ستاروں کی چھاؤں میں
آتی ہو اک حسین اندھیرا لیے ہوئے

اے وقت اک نگاہ کہ کب سے کھڑے ہیں ہم
آئینۂ تصور فردا لیے ہوئے

گزرا تھا اس دیار سے سورج کا اک سفیر
ہر نقش پا میں اک ید بیضا لیے ہوئے

آیا یہ کون سایۂ زلف دراز میں
پیشانئ سحر کا اجالا لیے ہوئے

لائی تھی بے خودی جسے اس در پہ وہ جمیلؔ
جاتا ہے اب خودی کا جنازا لیے ہوئے

 جمیل مظہری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم