loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 19:37

بدن پہ پیرہن خاک کے سوا کیا ہے

بدن پہ پیرہن خاک کے سوا کیا ہے

مرے الاؤ میں اب راکھ کے سوا کیا ہے

۔

یہ شہر سجدہ گزاراں دیار کم نظراں

یتیم خانۂ ادراک کے سوا کیا ہے

۔

تمام گنبد و مینار و منبر و محراب

فقیہ شہر کی املاک کے سوا کیا ہے

۔

کھلے سروں کا مقدر بہ فیض جہل خرد

فریب سایۂ افلاک کے سوا کیا ہے

۔

تمام عمر کا حاصل بہ فضل رب کریم

متاع دیدۂ نمناک کے سوا کیا ہے

۔

یہ میرا دعویٰ خود بینی و جہاں بینی

مری جہالت سفاک کے سوا کیا ہے

۔

جہان فکر و عمل میں یہ میرا زعم وجود

فقط نمائش پوشاک کے سوا کیا ہے

حمایت علی شاعر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم