loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:10

بندہ چاہے تو کیا نہیں ہوتا

Banda Chahy to kia Nahi hota

غزل

بندہ چاہے تو کیا نہیں ہوتا
ہاں مگر حوصلہ نہیں ہوتا

اک نیا راستہ نکلتا ہے
کوئی جب راستہ نہیں ہوتا

دُوریاں دل سے دل کی ہوتی ہیں
درمیاں فاصلہ نہیں ہوتا

دوستی بے وجہ نہیں ہوتی
پیار بھی خوامخواہ نہیں ہوتا

اس کا جادو سبھی پہ چلتا ہے
میں مگر مبتلا نہیں ہوتا

ہارنے کا سبب یہ ہوتا ہے
جیت کا ولولہ نہیں ہوتا

(شاہ فہد)

Shah fahad

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم