غزل
بن دیکھے بھی رہ سکتا ہوں
کیا یہ تم سے کہہ سکتا ہوں
رنگوں کو بانہوں میں لے کر
خوشبوؤں میں بہہ سکتا ہوں
خود کو خود کی ڈھال بنا کر
خود کے اندر ڈھہہ سکتا ہوں
گھر کی دیواریں نہ ہوں تو
خود کے اندر رہ سکتا ہوں
من بچے کو ٹافی دے کر
بوڑھے پن کو سہہ سکتا ہوں
زاہد حسین جوہری