24/02/2025 09:31

بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی
کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی

حق سے پائی وہ شان کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی
اس کی قسمت کا چمکا ستارہ جس پہ نظر کرم تو نے ڈالی

زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی
وہ محمد کا پیارا نواسا جس نے سجدے میں گردن کٹا لی

حشر میں ان کو دیکھیں گے جس دم امتی یہ کہیں گے خوشی سے
آ رہے ہیں وہ دیکھو محمد جن کے کندھے پہ ہے کملی کالی

عاشق مصطفیٰ کی اذاں میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا
عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا اذاں تھی اذان بلالی

کاش پرنمؔ دیار نبی میں جیتے جی ہو بلاوا کسی دن
حال غم مصطفیٰ کو سناؤں تھام کر ان کے روضے کی جالی

قتیل شفائی

مزید شاعری