loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 13:50

بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک

غزل

بے سود ہے یہ جوش گریہ اے شمع سحر ہو جانے تک
چھینٹا ترے اشک پیہم کا پہنچا نہ کبھی پروانے تک

اے اہل نظر میری ہستی سب کچھ تھی کبھی اب کچھ بھی نہیں
زندہ ہوں مگر مہمان بقا اک سانس کے آنے جانے تک

ہاں غور سے اک خوددار نظر اپنے ہی گریباں پر ناصح
کیا جانے رہے گا کس حد میں دیوانہ ترے سمجھانے تک

اے خاک پریشاں کے ذرو آغوش میں تم مجھ کو لے لو
تمکین و خودی کو ٹھکراتا پہنچا ہوں میں ویرانے تک

آشفتہ نظام ہستی ہے کچھ اور نہ برہم ہو جائے
مشاطۂ فطرت کے ہاتھوں گیسوئے بتاں سلجھانے تک

وعدہ ہے مگر کس عالم میں اک شوخ تغافل فطرت کا
جب لیلئ شب کے بل کھاتے گیسو اتر آئیں شانے تک

دل شاہجہاں پوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم