غزل
تم نے دل کے دیے بجھائے ہیں
ہم غموں کے چراغ لائے ہیں
تم سے اب ہم گلہ کریں بھی تو کیا
ہم نے خود ہی فریب کھائے ہیں
صف بہ صف روشنی کے پردے میں
ظلمتوں کے مہیب سائے ہیں
تم نے محلوں کی روشنی کے لیے
کتنے معصوم دل جلائے ہیں
قتل جب بھی ہوئے خیال مرے
کیسے کیسے خیال آئے ہیں
پروین فنا سید