loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:39

تم کو دِکھائی دیتا  ہے میں ، گَرد  گَرد  ہوں

تم کو دِکھائی دیتا  ہے میں ، گَرد  گَرد  ہوں
تھا  میں کبھی جَوّالا مُکھی ،  آج   سَرد ہوں

دامن پہ کوئی داغ ، نہ آنکھوں میں کوئی خواب
عشاق  کے  قبیلے کا ،  قَلاش  مَرد  ہوں

اپنا  وجود  ،  لگنے  لگا  مجھ  کو  اجنبی
لگتا  نہیں  مجھے کہ میں  اِس گھر کا  فَرد ہوں

کیا ڈھونڈتا رہا ہوں میں صَحرا میں ، شَہر میں
صَحرا نَورد  ہوں ، کہ میں آوارہ گَرد  ہوں

چلتا  رہا  ہوں ، آبلہ پائی  کے   باوجود 
منزل  پکارے جس کو ،  میں وہ  رِہ نَورد  ہوں

تو  حسن ِ  لازوال  ہے ،  تیرا نہیں جواب
میں عشقِ  بے مِثال  میں  یَکتا ہوں ،  فَرد  ہوں

آواز  دے  رہا تھا سَمندر مجھے  ،  عظیم
اور  لوگ کہ رہے تھے ، میں صَحرا کی گَرد ہوں

یونس عظیم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم