تیرے چہرے پہ نظر آۓ حیا کی صورت
زندگی ایسے لگے جیسے وفا کی صورت
حرف و معنی سے تغزّل سے سجایا تھا جسے
ہم کو آیا وہ نظر حسن و ادا کی صورت
کب ہمیں گردشِ دوراں سے گلہ کوئی رہا
آہ نکلی ہے فقط حرفِ دعا کی صورت
رقص کرتے ہوۓ پروانوں کو جب دیکھتا ہوں
جی میں آتا ہے کہ ایسی ہو فنا کی صورت
پْرسشِ غم سے مداوا نہیں ہونے والا
روز کیوں کرتے ہو یہ بات جفا کی صورت
آئینے عکس سے محروم ہوۓ جاتے ہیں
آج پھر شامِ فسردہ ہے قضا کی صورت
میں تجھے دیکھتا ہون کہتا ہوں سْبحان اللہ
کلمۂ شکر ہے یہ شآد دعا کی صورت
شجاع الزماں خان شاد