loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:35

جو شہر مکینوں کو اماں بھی نہيں دیتے

جو شہر مکینوں کو اماں بھی نہيں دیتے
وہ اگلے زمانوں کو نشاں بھی نہيں دیتے

ہر روز سجاتے ہيں سوا نیز ے پہ سورج
رہنے کے لیے اور جہاں بھی نہيں دیتے

ہر روز کٹا دیتے ہيں جو فصل سروں کی
وہ شعلہ بیانوں کو زباں بھی نہيں دیتے

سڑکوں پہ پڑے جسم بھی اب چیخ رہے ہیں
اجڑے ہوئے لوگوں کو مکاں بھی نہيں دیتے

افلاک کی رفتار بھی اب تیز ہے کتنی
گردش کے سوا کوئی زماں بھی نہيں دیتے

ٹھہری ہوں جہاں آ کے لہو رنگ بہاریں
وہ اپنے چناروں کو خزاں بھی نہيں دیتے

نیلما ناہید درانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم