loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:07

جو واہی تباہی سرِ بازار پھرے ہے

جو واہی تباہی سرِ بازار پھرے ہے
تجھ ہی سے نہیں خود سے بھی بیزار پھرے ہے

ہر سمت ترا عکس ہے ہر شے میں فقط تو
کیا ساتھ کوئی آئینہ بردار پھرے ہے

آیا ہے جو آنکھوں میں الٹ کر دلِ بیتاب
اس رخ بھی کوئی یارِ طرحدار پھرے ہے

اس دور میں جینے کی اٹھائے ہوئے تہمت
پھرتا ہے وہ جیسے کوئی جی دار پھرے ہے

یہ سر تو وہی سر ہے جو ہر در پہ جھکے ہے
یہ سوچ کے مجھ سے مری دستار پھرے ہے

اک سر یہاں نیزے پہ تھا کل محوِ تلاوت
نظروں میں مری شام کا بازار پھرے ہے

خود اپنی نگاہوں میں کھٹکتا ہوں میں خسروؔ
جسے مری آنکھوں میں کوئی خار پھرے ہے

(فیروز ناطق خسروؔ)

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم