loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:19

جی تو کرتا ہے کہ اک حشر اٹھایا جائے

نظم 

جی تو کرتا ہے کہ اک حشر اٹھایا جائے
پھونک کے صور ہی سوتوں کو اٹھایا جائے
بے ضمیروں کو نہ مسند پہ بٹھایا جائے
منصفوں کو بھی تو سولی پہ چڑھایا جائے
کوئی آزادی کا سورج کبھی دیکھے تو سہی
اپنی آنکھوں پہ پڑا پردہ اٹھایا جائے
جو سماعت ہی نہ ہو اور نہ بینائی ہو
پھر انہیں کیسے دکھایا یا سنایا جائے
شیر بن کے نہ وہ معصوم سی بلّی جھپٹے
اس کو دیوار سے اتنا نہ لگایا جائے
جو کہ مسجودِ ملائک تھے سو نہ ان کو یارب
آسماں سے نہ کبھی ایسے گرایا جائے
یہ فرشتے تو شروع سے تھے حسد کے پتلے
ان کے لکھے کو بھی اتنا نہ بڑھایا جائے
ایک مدت ہوئی اْس چاند کو دیکھا تھا کبھی
پھر کسی طرح اْسے بام پہ لایا جائے
بھوک و افلاس کے مارے ہوئے گھر میں جا کر
کبھی روتے ہوئے بچوں کو ہنسایا جائے
جو کہ ڈرتے ہیں زمانے کی ستم ریزی سے
پیار سے ان کو بھی تو سینے سے لگایا جائے
کل جو ہونا ہے نظر آتا ہے تم کو حشامؔ
کیا ضروری نہیں یہ سب کو دکھایا جائے؟

حشام احمد سید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم