loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:30

حادثے زیست کے اس دل میں جو گھر کرتے ہیں

غزل

حادثے زیست کے اس دل میں جو گھر کرتے ہیں
دشت آغوش میں وہ عمر بسر کرتے ہیں

میرے حصے میں محبت نہیں لکھی لیکن
میری آنکھوں میں کئی خواب سفر کرتے ہیں

اس لیے خود کو مٹانا بھی ضروری سمجھا
غم زمانے کے مرے دل پہ اثر کرتے ہیں

اب تو بنتا ہی نہیں تیرا پرایوں سے گلہ
حال بے حال یہاں اپنے اگر کرتے ہیں

اس لیے توڑ کے بیٹھی ہوں تعلق دل سے
اب کہاں لوگ محبت کی قدر کرتے ہیں

مان جاتی ہوں میں ہر بات من و عن اس کی
اس قدر فہم و فراست سے خبر کرتے ہیں

تو نے دیکھا ہی نہیں دل میں خزانوں کو عمودؔ
ان میں کچھ سانپ ہیں جو سب پہ نظر کرتے ہیں

عمود ابرار احمد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم