حسن ِ صبحِ جمال مٹی میں
جانِ غزل ِ غزال مٹی میں
دیکھ لینا عروج کا معنی
پھر دبانا زوال مٹی میں
اس کی سب مرضیوں پہ چلتے ہیں
میرا اک اک خیال مٹی میں
اگ رہا روشنی کا انگارا
کس نے بویا جلال مٹی میں
آسماں تُو تو اک طرف ہو جا
عرش کے ہیں سوال مٹی میں
پیٹ بھرتی ہے تن کو ڈھانپے ہے
یہ ہے مرشد کمال مٹی میں
ماہتاب دستی