loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:29

خواب میں تیر چل گیا آنکھوں سے نیند اڑ گئی

غزل

خواب میں تیر چل گیا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
جانے مجھے یہ کیا ہوا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
ہائے شکستہ دل مرا کہتا رہا یہ بار بار
کس نے مجھے ڈرا دیا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
بیٹھے ہیں کس سکون سے ہاتھوں پہ اپنا دل لیے
جب سے وہ دلربا گیا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
ہجر کے ساتھ ساتھ غم اس کو نہ مل سکا تو پھر
دل نے عجب غضب کیا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
تیری خموشیوں میں بھی تھا کوئی رازِ گفتگو
تیرا خیال آ گیا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
یاد کی شمع جل گئی خامشیوں کے درمیان
اور میں دیکھتا رہا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
نور ہی نور تھا ندیم پاؤں سے لے کے تا بہ سر
دیکھ کے حسن آپ کا آنکھوں سے نیند اڑ گئی
ندیم ملک
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم