خواہشوں کا غبار تھم جائے
اب مرا انتظار تھم جائے
پھیلتے اک سراب کی صورت
حالتِ بے کنار تھم جائے
اب نظر آئے خواب کی منزل
نیند کا انتشار تھم جائے
سبز رت سے اگر علاقہ نہیں
سرمئی سا حصار تھم جائے
حرفِ انکار سے پرے تسنیم
میرے لب پر قرار تھم جائے
سیدہ تسنیم بخاری