loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 09:57

دل میں حسرت لیئے بیٹھے ہیں پرانی باقی

دل میں حسرت لیئے بیٹھے ہیں پرانی باقی
لفظ مل جائیں تو لکھ لیں گے کہانی باقی

اب نہ وہ ہم ہیں نہ وہ تم نہ جوانی باقی
رہ گئی اب تو فقط یاد سہانی باقی

جسم میں خون نہ اب آنکھ میں پانی باقی
کاش رہ جاتی مرے پاس جوانی باقی

کیسےدنیا کو دکھائیں کہ ہیں زخمی کتنے
گھاو باقی ہیں نہ کچھ ان کی نشانی باقی

صبح ہوتی ہے چلو سر کو جھکا لیں پہلے
پھر سنائیں گے تمہیں اپنی کہانی باقی

وہ جو ابرو کے اشارے سے بتائیں عنوان
ہم بھی قرطاس پہ لکھ دیں گے کہانی باقی

روح تو تیری عنایت سے ہے چھلنی چھلنی
بس مرے جسم کو اب موت ہے آنی باقی

ضبط تحریر میں کب تھا مرا انکا رشتہ
کچھ مرے خط تھے، جواب ان کے زبانی باقی

حوصلہ ہمت و ایقان سے کشتی ڈالو
خود پتہ دیتی ہے موجوں کی روانی باقی

ساتھ انکا تھا تو ہر لمحہ تھا مہکا مہکا
اب کہاں اپنے لیئے رات سہانی باقی

اک نہ اک دن تو فنا ہونا ہے اسکو خاور
کیسے رہ سکتی ہے یہ دنیاء فانی باقی

داستان شب غم کیسے لکھوں میں خاور
اب نہ وہ میر رہے اور نہ وہ فانی باقی

ندیم خاور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم