loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:53

دنیا پتھر پھینک رہی ہے جھنجھلا کر فرزانوں پر

غزل

دنیا پتھر پھینک رہی ہے جھنجھلا کر فرزانوں پر
اب وہ کیا الزام دھرے گی ہم جیسے دیوانوں پر

دل کی کلیاں افسردہ سی ہر چہرہ مایوس مگر
باغ مہکتے دیکھ رہا ہوں گھاٹوں پر شمشانوں پر

پتھر دل ہیں لوگ یہاں کے یہ پتھر کیا پگھلیں گے
کس نے بارش ہوتے دیکھی تپتے ریگستانوں پر

جن کی ایک نظر کے بدلے ہم نے دنیا ٹھکرا دی
نام ہمارا سن کر رکھیں ہاتھ وہ اپنے کانوں پر

آہیں آنسو پیش کئے تو گھبرا کے منہ پھیر لیا
ان کو شاید غصہ آیا میرے ان نذرانوں پر

کیا تقدیر کا شکوہ یارو اپنی اپنی قسمت ہے
اپنا ہاتھ گیا ہے اکثر ٹوٹے سے پیمانوں پر

آج کنولؔ ہم کچھ بھی کہہ لیں بات مگر یہ سچی ہے
آج کا اک اک پل بھاری ہے پچھلے کئی زبانوں پر

ڈی راج کنول

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم