دِکھانے کو سجنا سجانا نہیں تھا
محبت تھی مِلنا ملانا نہیں تھا
سِئے خود ہی دامن، گریباں وگرنہ
کہ پیشہ تو سینا سلانا نہیں تھا
اے ساقی! ہمیں مِل کے ملنے ہیں آئے
ارے ہم نے پینا پلانا نہیں تھا
وہ مجھ پر محبت سے اک وار کرتا
تو میں نے بھی بچنا بچانا نہیں تھا
وہ منّت سماجت پہ اترا تو میں نے
دیا دل جو دینا دلانا نہیں تھا
غزل میری جانے کہاں کو نکل دی
ارادہ تو جلنا جلانا نہیں تھا
عامر امیر