loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:11

دیوار ہے پر سایہ ٕ دیوار نہیں ہے

دیوار ہے پر سایہ ٕ دیوار نہیں ہے
ہر شخص یہاں صاحبِ کردار نہیں ہے

دل میرا ہے یہ مصر کا بازار نہیں ہے
اس دل کا یہاں کوٸی خریدار نہیں ہے

اک مقصدِ حیات ہر انساں کے ساتھ ہے
آنا کسی کا دنیا میں بے کار نہیں ہے

أٹھ باندھ کمر جانبِ منزل ہو روانہ
رستہ زرا مشکل تو ہے دشوار نہیں ہے

اک نظرِ التفات کی خواہش میں کھڑا ہوں
کچھ اور مجھے آپ سے درکار نہیں ہے

ڈھلتے ہوٸے سورج میں تمازت نہیں ہوتی
تاروں کا نکلنا بھی تو بے کار نہیں ہے

دیکھوں جسے تو آنکھ کو راحت نصیب ہو
ایسا یہاں پہ ایک بھی شاہکار نہیں ہے

سنسان گلی میں وہ کھڑا سوچ رہا ہے
مجھ سے بڑا تو کوٸی فنکار نہیں ہے

نیّر تو پڑا رہتا کے کیوں اوروں کے در پہ
کیا تیرا جہاں میں کوٸی گھربار نہیں ہے

نیر صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم