loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:45

دیکھ باہر بلک رہی ہے رات

Dekh Bahar Bilak Rahi Hay Raat

غزل

دیکھ باہر بلک رہی ہے رات
مثلِ بچہ ہمک رہی ہے رات

قطرہ بن کر ٹپک رہی ہے رات
بن کے خوشبو مہک رہی ہے رات

چاند تارے تو اک طرف لیکن
کس کے بل پر چمک رہی ہے رات

گمشدہ دن تو مل نہیں پایا
کیا ابھی تک بھٹک رہی ہے رات

بابِ حیرت سے جھانکتے تارے
کیا سبب ہے دمک رہی ہے رات

آپ کی ہم نوائی کے صدقے
ہو لے ہو لے لہک رہی ہے رات

پلکیں کیونکر یہ جگمگاتی ہیں
کیا کہا دل بہک رہی ہے رات

صبح نکلے گا اک نیا سورج
بن کے کانٹا کھٹک رہی ہے رات

نام جس کا تجھے نہیں معلوم
اسکی خاطر سسک رہی ہے رات

آگ برکھا نے وہ لگا دی ہے
چپکے چپکے سلگ رہی ہے رات

جام جس کو نہیں ملا فہمی
نام اسکے چھلک رہی ہے رات

فریدہ عالم فہمی

Fareeda Aalam Fehmi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم