Dain ijazat mujhy naat main keh sakoon ayee habeeb e khuda khatim ul anbiya
نعت
دیں اجازت مجھے نعت میں کہہ سکوں اے حبیبِ خدا خاتم الانبیا
در پہ آیا ہے اک آپ کا امتی اے شفیع الوریٰ خاتم الانبیا
میں نے غزلیں کہیں میں نے نظمیں کہیں ہجر اور وصل کی گویا خبریں پڑھیں
کام آ یا نہیں کچھ بھی میرے یہاں مجتبیٰ مصطفی خاتم الانبیا
اس سے پہلے نگل جائے مجھ کو اجل اور لحد اپنی آغوش میں بھینچ لے
میری سوچوں کے دریا کو کچھ موڑ دیں خاتم الانبیا خاتم الانبیا
میرے ہاتھوں میں ہے دل دھڑکتا ہوا اور زباں پرہے اک تشنگی باخدا
در پہ آیا ہوں میں لے کہ بس التجا اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا
دے رہی ہیں گواہی کئی آیتیں جبکہ کہتی ہیں قرآن کی دھڑکنیں
نعت خواں ربِ کعبہ ہے قرآن میں جانِ ارض و سما خاتم الانبیا
دشتِ حیران میں ہوں پریشاں بہت کارِ دنیا نے جکڑا ہوا ہے مجھے
المدد المدد ہو نگاہِ کرم ترجمانِ خدا خاتم الانبیا
یہ زمیں بھی نہ تھی آسماں بھی نہ تھا نورِ حق آپ کے نام منسوب تھا
ہاں مگر عرش پر یہ ہی تحریر تھا رہبرِ حق نما خاتم الانبیا
گونجتے ہیں فلک پربھی نعرےیہی کہکشاؤں میں گونجے ہیں نعرے یہی
آپ نور البشر آپ خیر الوری آپ مشکل کشا خاتم الانبیا
پڑھ رہا ہے درود اپنے محبوب پر خالقِ کل جہاں ارض و کون و مکاں
آپ سے لے رہے ہیں زمانے ضیا شاہدِ کبریا خاتم الانبیا
یہ ہے موجِ نسیمی کی اک التجاآئے جب نام پر میرے میری قضا
میرے ہونٹوں پہ ہو کلمہِ طیبہ مصطفیٰ مصطفیٰ خاتم الانبیا
نسیم شیخ
Naseem shaikh