loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 19:19

زخموں کی کیسے ناپیں وہ گہرائی آج کل

زخموں کی کیسے ناپیں وہ گہرائی آج کل
جو کر رہے ہیں زلزلہ پیمائ آج کل

ہر سانس جھوٹ لگتی ہے اس مایا جال میں
ہم جی رہے ہیں کیسی یہ سچائی آج کل

اب خوب دیکھتی ہوں میں اپنے تمام عیب
بڑھنے لگی ہے دیکھ لو بینائ آج کل

ہم اس وبا کے خوف سے گھر میں ہی قید ہیں
بےزار کس قدر ہوئی تنہائی آج کل

بہنوں کی قدر کرتے نہیں کیا کہوں انہیں
بس نام کے ہی رہ گئے یہ بھائی آج کل

دو وقت پیٹ بھرنے کا کیسے جتن کریں
ہے دور دسترس سے مرے پائی آج کل

قیمت تو بڑھ رہی تھی مگر راحتیں بھی تھیں
یہ کیسی مار ہے تیری مہنگائی آج کل

میری اداس آنکھ میں رہنے لگی ہے کیوں
بچھڑے کسی عزیز کی پرچھائی آج کل

سر رکھ کے تیری گود میں روؤں مزار پر
ملتا نہیں ہے کاندھا بھی اے مائی آج کل

اب حالِ دل کسی سے نہ شہناز تم کہو
ہنستے ہیں پیٹھ پیچھے تماشائی آج کل

شہناز رحمت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم