loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:55

زمانہ پھر سے کویٔ چال چل گیا شاید

زمانہ پھر سے کویٔ چال چل گیا شاید
میں موم جیسا تھا پتھر میں ڈھل گیا شاید

جو میرے ساتھ تھا آگے نکل گیا شاید
یا اسکی سوچ کا رستہ بدل گیا شاید

بدن سے روح کا رشتہ ہوا ہے کچھ کمزور
اب اپنے ہاتھ سے سب کچھ نکل گیا شاید

نظارہ لمحے کا تھا آج تک ہے ذہن پہ نقش
وہ ایک پل ہے جو صدیوں میں ڈھل گیا شایدغ

وہ جاتے جاتے بھی پلٹیں مرا تخیل تھا
یقیں گمان سے آگے نکل گیا شاید

میں چاہتا ہوں کہ تیرے سوا بھی کچھ دیکھوں
مگر تو آنکھ کی پتلی میں ڈھل گیا شاید

بگولے مجھ کو نیا آسماں دکھانے چلے
رفیق سمجھے کہ طوفان ٹل گیا شاید

وہ ایک عرصہ جو گذرا تری رفاقت میں
وہ ماہ و سال نہیں ایک پل گیا شاید گئے

دنوں کی یار مسافت کا کچھ حساب نہیں
تلاش آج کی کرنے میں کل گیا شاید

دھواں سا اٹھتا ہے لفظوں سے آج کیوں خاور
ترا وجود بھی اندر سے جل گیا شاید

ندیم خاور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم