Zindagi Khoon ki reeli say boht Miti Hay
غزل
زندگی خون کی ریلی سے بہت ملتی ہے
درحقیقت یہ پہیلی سے بہت ملتی ہے
تیرے آنے کی خبر کیسے چھپاؤں میں بھلا
تیری خوشبو بھی چنبیلی سے بہت ملتی ہے
اس اداسی نے یہاں شعر ہی کہنے ہیں فقط
یہ اداسی جو سہیلی سے بہت ملتی ہے
ریت اڑتی ہے مرے دل کے سیاہ خانے میں
یہ طبیعت بھی حویلی سے بہت ملتی ہے
زندگی ایسی پہیلی ہے سلجھتی ہی نہیں
اور یہ میری ہتھیلی سے بہت ملتی ہے
زہرا بتول زہرا
Zehra Batool Zehra