24/02/2025 08:36

سفر کا خوف تھا دل میں تو پھر چلے ہی کیوں

سفر کا خوف تھا دل میں تو پھر چلے ہی کیوں
پہنچ کے منزل جاناں پہ یہ گلے ہی کیوں

خموشیوں کی بدولت اماں ملی تو مگر
ملال عمر بھر یہ تھا کہ لب سلے ہی کیوں

ہر ایک خواب کی تعبیر جب بچھڑنا تھا
تو پھر بتائیے ہم اپ سے ملے ہی کیوں

اگر خبر تھی کہ وہ راستہ نہیں دے گا
دلوں میں دوریاں لے کر گھلے ملے ہی کیوں

سبجی کے واسطے ہموار تھا سفر لیکن
ہمارے پیروں میں اخر یہ ابلے ہی کیوں

گلوں میں شعلے کسی نے چھپائے رکھے تھے
وگر نہ تتلیوں کے پر یہاں جلے ہی کیوں

ہماری جان کو اپنابتا رہے ہو تم
ہمارے ساتھ عداوت کے سلسلے ہی کیوں

جسے نہ پاس محبت نہ پاس وعدوں کا
۔تم ایسے شخص سے اکسر فنا ملے ہی کیوں

سید ظہیر فنا شموگا

مزید شاعری