سنو ہم عہد کرتے ہیں
خدا سے تم کو مانگا ہے
سدا تم کو ہی چاہیں گے
لُٹا کر دو جہاں اپنے
تمھیں اپنا بنائیں گے
یہ ہم نے سوچ رکھا ہے
بھلے دشمن زمانہ ہو
جو الفت آزمانا ہو
تو بس اک بار کہہ دینا
ہتھیلی پر لیے جیون
یہ ہم اقرار کر لیں گے
کہ اب خوشیاں ملیں یا غم
تُمھارے پیار میں ہم دَم
کچھ ایسے کھو گئے ہیں ہم
تمھارے ہو گئے ہیں ہم
شہباز نیّر