Sakoot Barhnay Laga Hay Sada Zaroori Hay
غزل
سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے
کہ جیسے حبس میں تازہ ہوا ضروری ہے
پھر اس کے بعد ہر اک فیصلہ سر آنکھوں پر
مگر گواہ کا سچ بولنا ضروری ہے
بہت قریب سے کچھ بھی نہ دیکھ پاؤ گے
کہ دیکھنے کے لیے فاصلہ ضروری ہے
تم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہو
یہ تم سے کس نے کہا آئنہ ضروری ہے
گریز پائی کے موسم عجیب ہوتے ہیں
سفر میں کوئی مزاج آشنا ضروری ہے
حوالہ مانگ رہا ہے مری محبت کا
جو فوزؔ مجھ سے یہ کہتا تھا کیا ضروری ہے
سلیم فوز
Saleem Fauz