loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 20:15

سینے سے تیر یار کا پیکاں نکل گیا

غزل

سینے سے تیر یار کا پیکاں نکل گیا
افسوس گھر میں آن کے مہماں نکل گیا

حیراں ہوں میں بتا تو ہوا جس پہ تو خفا
کیا ایسا میرے منہ سے مری جاں نکل گیا

کچھ چاشنیٔ عشق سے واقف تھا قیس سو
دیوانہ ہو کے سوئے بیاباں نکل گیا

اشکوں کے ساتھ سینے سے لے اب تو رحم کر
خوں ہو کے دل بھی دیدۂ گریاں نکل گیا

تیر نگاہ یار کا کیا ہوگا توڑ جب
سینے کے پار یار کا پیکاں نکل گیا

بخشش کو اس کی دیکھ کے سب دل سے خوف حشر
مژدہ ہو اے ندامت عصیاں نکل گیا

وہ چھوٹتا ہے قید سے ہستی کی جو کوئی
ہو بوئے گل کی طرح سے عریاں نکل گیا

اے عیشؔ جائے غور ہے شکوہ ہو اس کا کیا
انسانیت سے اپنی جو انساں نکل گیا

حکیم آغا جان عیش

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم