loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:43

صحرا تھا ہم سے دور ، سمندر بھی دور تھا

غزل

ہم چل پڑے تھے ، جسم "شکستوں سے چور تھا”
صحرا تھا ہم سے دور ، سمندر بھی دور تھا
یک لخت دل کو تھام کے بیٹھا ہے آسمان
قطعہ زمیں کا آج جو بھڑکا وہ طور تھا
پاؤں انا کی بیڑیوں نے باندھے تھے مگر
ملنے کے واسطے مجھے آنا ضرور تھا
مجھ کو بلاتی تھی نہ کلی باغ کی طرف
ورنہ دماغِ گل تو بہت ذی شعور تھا
اندھےکو روشنی کی سماعت کہاں ملی
رستہ بتا رہا ہے ہمیں وہ جو عور تھا
پرواز آسمان سے دیکھی نہیں گئی
مٹی میں مل گیا مرا جتنا غرور تھا
چپ چاپ تک رہے ہیں کرن شش جہت کو ہم
اس سے زیادہ ذرہِ دل میں نشور تھا
کرن منتہیٰ
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم