loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:04

صلیب و دار کا موسم ابھی نہیں آیا

صلیب و دار کا موسم ابھی نہیں آیا
ہماری ہار کا موسم ابھی نہیں آیا

ابھی تو محوِ خزاں ہیں تمہارے دیوانے
ادھر بہار کا موسم ابھی نہیں آیا

ابھی تو کھیت میں سرسوں کے رنگ پھیکے ہیں
یہاں کہار کا موسم ابھی نہیں آیا

تو کیا فضا میں رہیں گے یہ طایرانِ چمن
تو کیا شکار کا موسم ابھی نہیں آیا

فضائے دید ابھی خوش گمان مت ہونا
صدائے یار کا موسم ابھی نہیں آیا

ابھی تو چاک گریباں نہیں یہاں تو سن
ترے سنگھار کا موسم ابھی نہیںآیا

تمہاری بدگماں آنکھوں میں وقت نے لکھا
کہ اعتبار کا موسم ابھی نہیں آیا

گلہ کروں بھی تو کس سے گلہ کروں ثاقبؔ
مرے قرار کا موسم ابھی نہیںآیا

سہیل ثاقب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم