loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:28

طبیعت آج گھبرئی بہت ہے

طبیعت آج گھبرئی بہت ہے
سر محفل بھی تنہائی بہت ہے

ہمارے دل کی ویرانی ہمیشہ
ترے گھر کھینچ کے لائی بہت ہے

اگرچہ عشق ہے گھاٹے کا سودا
مگر دل ہے کہ سودائی بہت ہے

۔بہت بیتاب ہیں گرنے کو آنسو
مگر اس میں تو رسوائی بہت ہے

ذرا اک بار پھر آواز دینا
مرے اطراف تنہائی بہت ہے ۔

اثر ہونے لگا اس گفتگو کا
خموشی نے جو سنوائی بہت ہے

ملا ہے درد کا ورثہ بھی لیکن
ہمیں یہ سرزمیں بھائی بہت ہے

میں دل سے سوچتی ہوں اور میں نے
دلوں کی بات منوائی بہت ہے

ریحانہ احسان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم