غزل
عشق میں تڑپنے کی تب نظیر ہوتا ہے
دل کسی کی زلفوں کا جب اسیر ہوتا ہے
اور کسی کے بارے میں سوچتا نہیں ہے وہ
خواہشوں کا اپنی ہی جو اسیر ہوتا ہے
اور بھی حسیں ہوتے ہیں مگر مِرے نزدیک
یار میرا محفل میں بے نظیر ہوتا ہے
لوگ دوسرے تو تسلیم کرتے ہیں اُس کو
لیکن اپنوں ہی میں اپنا حقیر ہوتا ہے
سوچتا ہے جو اوروں کی بھلائی کا ہر دَم
اپنی ذات میں وہ ہی تو منیر ہوتا ہے
اپنی خامیاں کیسے دیکھے نکتۂ فن میں
شخص جو رسالے کا خود مدیر ہوتا ہے
وہ سمجھ نہیں سکتا آج کی نئی باتیں
اس لکیر کا سہگلؔ جو فقیر ہوتا ہے
احسان سہگل