عشق کے بارے میں اپنے،کیا کہوں اب اور میں
میں کراچی میں ہوں لیکن، روح ہے لاہور میں
اُس سڑک سے جب بھی گزروں ایسا لگتا ہے وہی
گاؤں والی جارہی ہے بیٹھ کر شہز ور میں
خوبصورت جوڑیوں میں کیوں نہیں ہوگا شمار
مورنی ہیں آپ میری،آپ کا ہوں مور میں
اب یہی بہتر ہے اپنے راستے کرلیں جدا
آپ کی اس بات پر بالکل کروں گا غور میں
آپ آجاتے ہیں ملنے،شکریہ،ورنہ جناب
پوچھتا ہے کون کس کو آج کے اس دور میں
سچ کہوں تو رہنمائی کا نہیں منکر مگر
فرق کیا ہے آج کل کے رہنما اور چور میں
جس طرف بھی دیکھتا ہوں،ہیں مشینوں میں گھرے
کس طرح جیتے ہیں بابر،لوگ اتنے شور میں
فیض عالم بابر