loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 13:45

مجھے تو خود نہیں معلوم ہے کہ کیا ہوں میں

غزل

مجھے تو خود نہیں معلوم ہے کہ کیا ہوں میں
کسی کے جلووں میں گم ہو کے رہ گیا ہوں میں

مرے سکوت کو صرف اہل دل ہی سمجھیں گے
خموش رہ کے بڑی بات کہہ گیا ہوں میں

مجھے نہ سن کہ سماعت پہ تیری بار نہ ہو
شکستہ ساز کی بکھری ہوئی صدا ہوں میں

نہیں ہے ظلمت شب ہی مہیب میرے لیے
کہ چاندنی میں بھی اکثر تڑپ گیا ہوں میں

ہر اک سے پوچھتا پھرتا ہوں تیرے گھر کا پتہ
تری تلاش میں دیوانہ ہو گیا ہوں میں

حیات و موت کی الجھن میں مبتلا ہو کر
تری نگاہ کے انداز دیکھتا ہوں میں

قدم ملا کے چلوں بھی تو کیسے میں بسملؔ
کہ تیز رو ہے زمانہ شکستہ پا ہوں میں

بسمل آغائی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم