loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 19:37

مجھ سے مت کر یار کچھ گفتار، میں روزے سے ہوں

مجھ سے مت کر یار کچھ گفتار، میں روزے سے ہوں
ہو نہ جائے تجھ سے بھی تکرار، میں روزے سے ہوں

ہر اک شے سے کرب کا اظہار، میں روزے سے ہوں
دو کسی اخبار کو یہ تار، میں روزے سے ہوں

میرا روزہ اک بڑا احسان ہے لوگوں کے سر
مجھ کو ڈالو موتیے کے ہار، میں روزے سے ہوں

میں نے ہر فائل کی دمچی پر یہ مصرعہ لکھ دیا
کام ہو سکتا نہیں سرکار، میں روزے سے ہوں

اے مری بیوی مرے رستے سے کچھ کترا کے چل
اے مرے بچو ذرا ہوشیار، میں روزے سے ہوں

شام کو بہرِ زیارت آ تو سکتا ہوں مگر
نوٹ کرلیں دوست رشتہ دار، میں روزے سے ہوں

تو یہ کہتا ہے لحن تر ہو کوئی تازہ غزل
میں یہ کہتا ہوں کہ برخوردار، میں روزے سے ہوں

(سید ضمیر جعفری)

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم