loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:02

محبت ہی اگر تجھ کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا

غزل

محبت ہی اگر تجھ کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا
ترے غم میں طبیعت میری گھبرائی تو کیا ہوگا

تجھے پانے کی خاطر کس قدر بے چین رہتا ہوں
تجھے پا کر بھی گر تسکیں نہیں پائی تو کیا ہوگا

نہیں پیتا نہ پی زاہد مگر یہ تو سمجھ لیتا
اگر ساقی نے مے آنکھوں سے برسائی تو کیا ہوگا

ہم اس کے در پہ جانے کی جو رسوائی ہے سہ لیں گے
تلاش اس کی جو در پہ غیر کے لائی تو کیا ہوگا

کیے وعدے بھی تم نے اور دی مجھ کو تسلی بھی
نہ تم آئے شب فرقت نہ نیند آئی تو کیا ہوگا

خزاں کے دور میں دیکھی بہت گلشن کی بربادی
مگر اب موسم گل میں خزاں آئی تو کیا ہوگا

حبیبؔ اس گھر کو غیر آئے جلانے کو تو کیا غم ہے
سلگتی آگ یاروں نے جو بھڑکائی تو کیا ہوگا

جے کرشن چودھری حبیب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم