loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 17:58

محوِ گردش زمیں، آسماں رقص میں

محوِ گردش زمیں، آسماں رقص میں
آج لگتا ہے سارا جہاں رقص میں

چل رہی ہیں ہوائیں ادھر سے ادھر
تم وہاں رقص میں ،ہم یہاں رقص میں

دیکھ کر جس کو زاہد لگے جھومنے
مے کشوں کا تھا وہ کارواں رقص میں

اپنی حالت پہ آئینہ حیرت میں تھا
ٹوٹ کر جو گریں کرچیاں رقص میں

شاعری میں جو رخ مجھ کو درکار تھے
کر دیے اس نے سارے بیاں رقص میں

جس کو دانش کدہ جان کر ہم گئے
تھے وہاں سارے پیر و جواں رقص میں

وحشتوں میں وہی اس طرح زندگی
آگ ہو آب کے درمیاں رقص میں

ناچنے لگ گئے جب سے اہل ِ خرد
رہ گیا کیا مزہ میری جاں رقص میں

اپنے ہاتھوں سے میں نے جلایا چمن
کس خوشی میں ہیں یہ بجلیاں رقص میں

سانپ جتنے بھی تھے آستیں میں چھپے
ہو گئے آج سارے عیاں رقص میں


سید الطاف بخاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم