مسندِ عشق کی تفسیر نہ مانگو مجھ سے
خواب سے قبل ہی تعبیر نہ مانگو مجھ سے
لوحِ دل پر نئی تصویر بنا لی میں نے
اب پُرانی کوئی تصویر نہ مانگو مجھ سے
پھر قلم توڑ دوں اپنا جسے لکھنے کے بعد
ایسی تم کوئی بھی تحریر نہ مانگو مجھ سے
حق پہ قربان ہو ایسا میں کہاں سے ڈھونڈوں
آج کے دور میں شبیر نہ مانگو مجھ سے
اب وہ جذبہ ہے نہ وہ عشقِ خداوندی ہے
میرے اشعار میں تاثیر نہ مانگو مجھ سے
اب تباہی کے مناظر کے سوا کچھ بھی نہیں
تم وہی وادیٔ کشمیر نہ مانگو مجھ سے
میں دلوں کو ہی مسخر نہیں کر پائی ہوں
دوست افلاک کی تسخیر نہ مانگو مجھ سے
پھر کہیں بات نہ رہ جائے ادھوری شمسؔہ
میرے اظہار کی تفسیر نہ مانگو مجھ سے
شمسہ نجم