loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:06

مقتولو! محروموں ، اب پہچان میں کیا شے حائل ہے

مقتولو! محروموں ، اب پہچان میں کیا شے حائل ہے
ہر قاتل کے چہرے پر یہ صاف لکھا ہے "قاتل ہے”

تم چاہو تو ، اب بھی کشتی پار لگانا ممکن ہے
دائیں ہاتھ بھنور ہے تم سے بائیں ہاتھ پہ ساحل ہے

دشمن گو کمزور نہیں، پر اس کے زخم بھی گن دیکھو
جتنے گھائل تم ہو یارو ، وہ بھی اتنا گھائل ہے

تم دھرتی کے پوت سپوت ہو ، وہ دھرتی کا پوت کپوت
تم دھرتی سے طاقت مانگو ، وہ غیروں کا سائل ہے

جس پرچم کی خاطر ہم نے مرنا جینا قبول کیا
اس پرچم سے بیر وہ رکھے جو ہم سب کا قاتل ہے

ساتھی ساتھ نہ چھوٹے اب، ہاتھوں سے ہاتھ نہ چھوٹے اب
یہ پرچم تو ساکھ ہے اپنی ، اپنے خون کا حاصل ہے

پیچھے مڑ کر دیکھنے والو! پتھر کے ہو جاؤ گے
منزل اب کچھ دور نہیں ، بس اگلے موڑ پہ منزل ہے

خالد میں نے اپنا مقدر ، خود ہی یہ تجویز کیا
ظلم و ستم سے لڑتے رہنا، میرے خون میں شامل ہے

خالد علیگ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم