loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 20:33

منصب عشق کا خیال رہے

منصب عشق کا خیال رہے
زخم کا سلسلہ بحال رہے

یہ بھی فرصت نہ تھی کہ دم لیتا
یوں تعاقب میں ماہ و سال رہے

ہم سر آئنہ رہے جب تک
صورت اشک انفعال رہے

اپنے اعصاب مجتمع رکھنا
دشت غم ہے ذرا خیال رہے

تاب گفتار جب میسر ہے
زیر لب کیوں کوئی سوال رہے

میری آنکھیں رہیں رہیں نہ رہیں
تو رہے اور ترا جمال رہے

مثل بینائی میری آنکھوں میں
عمر بھر اس کے خد و خال رہے

رفیع الدین راز

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم