loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:17

مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب

غزل

مژہ پہ اشک الم جھلملائے آخر شب
بچھڑنے والے بہت یاد آئے آخر شب

وہ جن کے قرب سے ڈھارس تھی میرے دل کو بہت
کوئی کہیں سے انہیں ڈھونڈ لائے آخر شب

یہ شور باد زمستاں یہ راستہ سنسان
ڈرا رہے ہے درختوں کے سائے آخر شب

ہوا میں درد کی شدت سے زمزمہ پیرا
سنے گا کون یہ میری صدائے آخر شب

روانہ ہونے کو ہے کارواں ستاروں کا
پھر اس کے بعد کہاں نقش پائے آخر شب

کدھر چلی ہے نگار فلک کسے معلوم
یہ طشت ماہ و ستارہ اٹھائے آخر شب

وہ تیری یاد کے مہمان ہو گئے رخصت
اجڑ گئی مرے دل کی سرائے آخر شب

پھر اس کے بعد وہی دھوپ ہے مشقت کی
ذرا سی دیر کو ہے خوابنائے آخر شب

نصیب ہو صف آئندگاں کو تازہ سحر
مرے لبوں پہ یہی ہے دعائے آخر شب

وہ سو گئے ہیں جنہیں جاگنے کی عادت تھی
کسے پکار رہی ہے ہوائے آخر شب

فراستؔ اب ہوئی محفل تمام گھر کو چلو
سرک رہی ہے فلک پر ردائے آخر شب

فراست رضوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم