loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:20

میں محل ریت کے صحرا میں بنانے بیٹھا

میں محل ریت کے صحرا میں بنانے بیٹھا
چند الفاظ کو ماضی کے بھلانے بیٹھا

حادثے سے ہی ہوا غم کا مداوا میرے
فلسفہ صبر کا لوگوں کو پڑھانے بیٹھا

تھک کے سائے میں ببولوں کے سکوں جب چاہا
اس کا ہر پتہ مجھے کانٹے لگانے بیٹھا

جس نے توڑا سبھی ناطوں سبھی رشتوں کو مرے
عمر بھر کا وہی اب قرض چکانے بیٹھا

اس کے تلخاب سے کب پیاس مری بجھ پائی
گھر سمندر کے کنارے ہی بسانے بیٹھا

جسم کے بخیے جو ادھڑے تو ادھڑتے ہی رہے
جامہ ریشم کا پہنے کو سلانے بیٹھا

لوگ تھے گرد الاؤ کے مگر میں نیرؔ
جسم کی آگ کو پانی سے بجھانے بیٹھا

اظہر نئیر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم