loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:26

میں پھول پھول سفر کر رہی تھی خوابوں کا

غزل

میں پھول پھول سفر کر رہی تھی خوابوں کا
پھوار لائی تھی تحفہ نئے گلابوں کا

ملے تو قرب کا وہ اعتماد ہی نہ رہا
بھلا تھا اس سے تو موسم وہی حجابوں کا

وہ زخم چن کے مرے خار مجھ میں چھوڑ گیا
کہ اس کو شوق تھا بے انتہا گلابوں کا

وہ جنگلوں سے نکالے ہوئے غریب پرند
جہاں گئے انہیں مسکن ملا عقابوں کا

ہر ایک پوچھتا پھرتا ہے پھر نہ کچھ تعبیر
کہ جیسے شہر میں میلا تھا رات خوابوں کا

میں جو بھی کچھ ہوں یہ سچائی میری اپنی ہے
تمام جھوٹ تھا لکھا ہوا کتابوں کا

عشرت آفرین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم