میں ہی بولوں گا نہ تو بولے گا
بے گناہوں کا لہو بولے گا
موسم گل میں یہ اعجاز جنوں
ایک اک تار رفو بولے گا
مے کدہ بھی ہے کرامت کا مقام
دست ساقی میں سبو بولے گا
پاس پیمان محبت ہے مجھے
چپ رہیں دوست عدو بولے گا
میں بد اخلاق نہیں ہوں مجھ سے
کیوں بت عربدہ جو بولے گا
جرم حق گوئی میں سر جانے پر
میرا اک اک بن مو بولے گا
ہوک اٹھے گی مرے دل سے راغبؔ
جب پپیہا لب جو بولے گا
راغب مرادآبادی